Decades ago, men cut his head photos and videos with the French began trafficking.

Decades ago, men cut his head photos and videos with the French began trafficking.
عشروں پہلے انسانوں کے سر کاٹ کر اُن کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو بنانے کا دھندا فرانسیسیوں نے شروع کیا تھا۔ یہ کام کسی وقتی انتقامی جذبے کے تحت نہیں بلکہ ایک سرکاری پالیسی کے تحت کیا جاتا رہا ہے۔ جس کا واحد مقصد اپنے غصب شدہ حقوق کے حصول کی جدوجہد کرنے والوں میں خوف اور دہشت پیدا کرنا تھا۔ فرانس والے بدترین مظالم ڈھانے کی عکس بندی کرتے اور پھر محکوم خطوں میں اُس کی نمائش کی جاتی تھی۔ اسی طرح فرانس والے خواتین کی عصمت دری کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر ایجاد کرنے کے موجد بھی ہیں۔ پھر اس درندگی کی تصاویر اور ویڈیو بنا کر اُن کی سرکاری سطع پر نمائش بھی کی جاتی رہی ہے۔ یہ کوئی صدیوں پرانی نہیں ہے، یہ عمل 1960 کے عشرے تک جاری رہا ہے۔ صدیوں تک دوسروں کو دہشت زدہ کرنے کی خاطر ظلم اور بربریت کا بازار گرم کرنے والے فرانس کو پہلی مرتبہ خود دہشت گردی سے واسطہ پڑا ہے۔ اس ایک واقعے نے ہی فرانس ہی نہیں بلکہ تمام مغرب اور اُس کے فکری غلاموں کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ یہ معصوم فرشتے بن کر آتشی اور انسانیت کا درس دینے لگ گئے ہیں۔ لیکن ہم انکی انسانیت دوستی سے باخوبی واقف ہیں۔ ۔ (نوٹ: اس پوسٹ کا مقصد کسی حملے یا معصوم جانوں کے ضیاع کو کسی بھی طرح جسٹی فائی کرنا نہیں ہے بلکہ مقصد تاریخ سے آگاہی ہے اور آج ہمیں انسانیت کا درس دینے والوں کا اپنا مکروہ چہرا بے نقاب کرنا ہے)

Post a Comment

أحدث أقدم
close